اکتوبر۹۱-۰۲ ، 2016لوک ورثہ ، اسلام آباد

پودا سال 2008سے اپنی روایت کو برقرا رکھتے ہوئے دیہی خواتین کے عالمی دن کے موقع پر 19 اور20اکتوبر کے موقع پر دو روزہ نویں سالانہ کانفرنس برائے دیہی خواتین لوک ورثہ اسلام آباد میں منعقد کر رہا ہے جس میں پاکستان کے تمام علاقوں کی ہزار سے زائد دیہی رہنما خواتین شرکت کریں گی ۔ محترمہ ثمینہ نذیر ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پودا¿ نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں صحافیوں کی ایک بڑی تعداد کو کانفرنس کی اہمیت اور پروگرام کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور کانفرنس کے اغراض و مقاصد بتاتے ہوئے کہا کہ معاشرے کی آنکھوں سے اوجھل ملکی ترقی میں دیہی خواتین کے مثبت کردار کو عیاں کرنا ہے ۔

ا نہوں نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ نے 2007میں 15اکتوبر کو دیہی خواتین کا عالمی دن قرار دیا تب سے پودا¿ دیہی خواتین کی کانفرنس منعقد کر رہا ہے ۔محرم اور عاشورہ کے تقدس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پودا¿ نے دیہی خواتین کی کانفرنس 19اکتوبر کو کرنے کا فیصلہ کیا ۔ کانفرنس کا اختتام دوسرے دن تقریبِ تقسیم انعامات پر ہو گا ۔ پاکستان کے 100سے زائد اضلاع سے کسان خواتین جو ش و خروش سے کانفرنس میں حصہ لیں گی ۔اس کانفرنس میں موسمیاتی تبدیلی ، خواتین کونسلر کا جمہوریت میں کردار ، خواتین کے متعلق بنائے گئے قوانین پر عملداری اور لڑکیوں کی فروغ تعلیم اور معاشی ترقی جیسے موضوعات زیرِ بحث آئیں گے ۔ اس سال دیہی خواتین کی کانفرنس کا موضوع “دیہی خواتین ، جمہوریت، ترقی اور امن “ہے ۔

محترمہ ماروی میمن، چیئر پرسن ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام 19اکتوبر کو اس کانفرنس کا افتتاح کریں گی جس میں پارلیمانی خواتین کی بڑی تعداد شرکت کریں گی اور ویمن پارلیمانی کاکس نے دیہی خواتین کے لیے اپنے پیغام میں نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے ۔ محترم آئی اے رحمان ، سیکریٹری جنرل ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان اور محترمہ انیس ہارون (قومی کمیشن برائے انسانی حقوق )انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی خواتین کے مسائل پر بات کریں گے ۔ کانفرنس میں معروف دیہی خواتین رہنما ویرو کوہلن (سندھ) ، عقیلہ ناز (خانیوال) ، سائرہ شمس( فاٹا) ، نذیراں جمالی (بلوچستان) ، بشرٰ ی بی بی (آزاد کشمیر) ، حاجی بی بی (ہنزہ) سمیت ملک کے طول و عرض سے دیہی علاقوں میں رہنے والی خواتین کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔

محترمہ ثمینہ نذیر ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پودا¿ نے کہا کہ یہ کانفرس تمام صوبوں کی خواتین کو موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ آپس میں ملیں اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھتے ہوئے مشترکہ حکمتِ عملی تشکیل دیں۔ انہوں نے سالانہ دیہی خواتین کی کانفرنس اور اس کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کیا اور کہا کہ کانفرنس ایک تحریک بن چکی ہے جس میں 100سے زائد اضلاع اور ملک کے تمام صوبوں، بشمول آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سے نمائندگی کرنے والی خواتین ایک دوسرے کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آئیں گی ۔

یہ ایسا فورم ہے جہاں پر پالیسی بنانے والے دیہی خواتین کے بنیادی مسائل ان کی زبانی سنتے ہیں اور یہ دیہی خواتین کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ وہ دارالحکومت اسلام آباد میں بیٹھ کر پالیسی بنانے والوں سے بات چیت کر سکتی ہیں۔ ان امکانات اور مواقع کے ساتھ ساتھ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں اور CEDAW, UDHRاور دوسرے اقوامِ متحدہ کے معاہدات جن کی حکومت پاکستان نے توثیق کی جس میں خواتین کی پائیدار ترقی، خواتین کو با اختیار بنانے اور صنفی برابری جیسے وعدے شامل ہیں۔

محترمہ ثمینہ نذیر نے کہا کہ ہمیں ملک سے بھوک اور غربت مٹانے کی ضرورت ہے اس کے لیے ہمیں صنفی امتیاز ختم کرنا ہو گا اورر کسان خواتین کے لیے زیادہ سے زیادہ وسائل مختص کرنا ہوں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ فورم شرکاءکے درمیان اتفاق رائے قائم کرنے میں مدد کرتا ہے اور پالیسی سازوں کے لیے مسائل کے بارے میں معلومات فراہم کرنے اور عورتوں کی اکثریت کی حالت زار اور حیثیت جاننے کا موقع ملتا ہے ۔

پریس بریفنگ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے محترمہ ناہیدہ عباسی ، ریجنل منیجر پودا¿ نے کہا کہ کسان خواتین کی با اختیاری ملکی زرعی اور غذائی سلامتی کے لیے مرکزی حیثیت کی حامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پودا¿ 2003کے بعد سے دیہی خواتین کی حیثیت کو معاشرے میں بہتر کرنے کے لیے مصروفِ عمل ہے اور اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خواتین کسانوں کی حیثیت کو تسلیم کرنا چاہیئے ۔ حکومت اپنی سکیموں اور پالیسیوں میں ان کو کسان تسلیم کرتے ہوئے ان کی ترقی کے لیے اہم اقدامات کرے۔ انہوں نے بنیادی مراکز صحت میں خواتین کسانوں کے لیے صحت کی سہولیات نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے خواتین کے لیے بیماریوں کی روک تھام کے لیے صحت کی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ۔ محترمہ فرانہ اشرف ، کوارڈینیٹر، دیہی خواتین کسان نیٹ ورک نے کہا کہ کسان خواتین کو پالیسی سازی کی سطح پر مد نظر رکھا جائے جبکہ کسان خواتین کی تمام فورمز میں نمائندگی نہیں ہے جس کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔

نویں سالانہ کانفرنس برائے دیہی خواتین 19 اور20اکتوبر کو صبح نو بجے سے شام 5بجے تک لوک ورثہ اسلام آباد منعقد کی جائے گی ۔ اس میں افتتاحی اور اختتامی سیشن اور ایواڈز کی تقریب کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے لیے سرگرم خواتین کارکنان کو درپیش مسائل، زمین کے حقوق ملکیت، ماحولیاتی تبدیلیاں، صنفی مساوات اور مقامی حکومتوں میں عورتوں کی شمولیت جیسے موضوعات پر بات چیت ہو گی اور دیہی خواتین کی طرف سے پیش کی گئی سفارشات کی ہر سطح پر ترویج کی جائے گی۔

کانفرنس میں دیہی علاقوں میں رہنے والی خواتین کے حقوق و مسائل کو زیر بحث لانے کے ساتھ ساتھ ایک نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا ہے جس میں چاروں صوبوں ، فاٹا ، آزاد کشمیر ، اورگلگت سے آئی خواتین اپنے اپنے علاقہ جات کی روایتی دستکاری پر بھی سٹال لگائیں گی ۔اس سے دیہی خواتین کو اپنے اپنے فن کو دوسروں تک پہنچانے کا موقع ملے گا ۔ صوفی شاعری اور ایک تعلیمی تھیٹر کا بھی اہتمام کیا گیا ہے ۔ معروف شاعرہ کشور ناھید کانفرنس کے لیے لکھی گئی نظم سنائیں گی ۔ کانفرنس کے انعقاد میں بیداری، ایس پی او، سچ، پنجاب کمیشن برائے حقوق خواتین، یورپی یونین ، پارلیمانی کاکس کی بھی شراکت ہے ۔

———————————————————————–

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*